
حیدرآباد: تلنگانہ اسمبلی میں اصل اپوزیشن بی آر ایس ، نے حکمراں جماعت کانگریس کی جانب سے جاری کردہ جاب کیلنڈر کو بوگس قرار دیا۔ اور جاب کیلنڈر پر ایوان میں بحث کی مانگ کو نظر اندز کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ بی آر ایس کے اراکین مقننہ نے اسمبلی کے سامنے گن پارک پر تلنگانہ شہداء کی یادگار کے سامنے احتجاج کیا۔ احتجاجیوں کو زبردستی اُٹھا کر گرفتار کیا گیا۔
پُرامن احتجاج پر گرفتاری
نوجوانوں سے انصاف کرنے کی مانگ کو لیکر یاد گار شہیداں پر احتجاج کرنے والے ایم ایل ایز پر پولیس جھپٹ پڑی، احتجاج کو زبردستی ختم کروا دیا۔ اور بی آر ایس کے ایم ایل ایز کو اٹھا کر زبردستی گاڑیوں لے گئے۔ بی آر ایس لیڈروں نے پولیس کی زیادتیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن احتجاج کرتے ہوئے ان کے ساتھ ناروا سلوک کیا گیا۔
నిరుద్యోగుల కోసం గన్ పార్క్ వద్ద ఆందోళన చేస్తున్న బీఆర్ఎస్ ఎమ్మెల్యేలు, ఎమ్మెల్సీలను అక్రమంగా అరెస్టు చేసిన పోలీసులు.@KTRBRS @BRSHarish pic.twitter.com/t7cyGIDytk
— BRS Party (@BRSparty) August 2, 2024
جاب کیلنڈر کو درست ثابت کرنےکا چیلنج
بی آرایس، کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے اسے تلنگانہ اسمبلی کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی نے کانگریس حکومت کے پہلے سال میں دو لاکھ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وعدہ پورا نہیں کیاگیا۔ انہوں نے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی اور راہل گاندھی کو چیلنج کیا کہ وہ بغیر سیکورٹی کے اشوک نگر کا دورہ کریں اور جمعہ کو جاری کردہ جاب کیلنڈر کو درست ثابت کریں۔
حکومت ڈرامہ کر رہی ہے
سابق وزیر نے کہاکہ ’’ایک بے روزگار بھی اگر یہ کہہ دے کہ کانگریس حکومت نے ان آٹھ مہینوں میں کم از کم ایک نوکری دی ہے۔تو تمام بی آر ایس ایم ایل اے اس وقت اور وہاں سے استعفیٰ دے دیں گے،‘‘ کے ٹی آ ر، نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ 30,000 سے زائد ملازمتوں کے لیے تقرری کے خطوط پیش کرکے ڈرامہ کر رہی ہے،جبکہ تقرری کا عمل پچھلی بی آر ایس حکومت نے مکمل کیا تھا۔
بوگس جاب کیلنڈر، نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش
سابق وزیر نے یاد دلایا کہ تلنگانہ ریاستی ایجی ٹیشن کے دوران نوجوانوں کے لیے روزگار ایک اہم مطالبہ تھا، انہوں نے کہا کہ کانگریس نے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کے لیے ‘بوگس’ جاب کیلنڈر پیش کیا تھا۔
نو مہینے میں کوئی نیا نو ٹیفکیشن نہیں
بی آر ایس لیڈر نے حکومت کی یقین دہانیوں کو دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی کے دو لاکھ نوکریوں کا وعدہ کرنے کے نو مہینے بعد ایک بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی کوئی امتحان ہوا ہے۔
نوجوانوں کے خدشات کو دور نہیں کیا گیا
بیروزگار نوجوانوں کی طرف سے گروپ-1 مینز کے لیے 1:100 سلیکشن ریشو، جی او نمبر 46 میں ترمیم یا گروپس کے نوٹیفیکیشن میں پوسٹوں میں اضافے کے حوالے سے اٹھائے گئے خدشات میں سے کسی کو بھی جاب کیلنڈر میں دور نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اسمبلی میں محض چار صفحات پر مشتمل ایک مقالہ پیش کیا تھا جس میں بے روزگار نوجوانوں کے لیے کوئی ٹھوس پیش کش نہیں تھی، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اس معاملے پر کسی بحث کی بھی اجازت نہیں دی۔
2لاکھ نوکریوں پر 2 منٹ بات کرنے کی اجازت نہیں!
بی آر ایس کو نوجوانوں کے لیے دو لاکھ نوکریوں کے وعدے کے بارے میں دو منٹ بھی بولنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اسمبلی میں بحث کے لیے اس سے زیادہ اہم کیا ہے؟ کے ٹی آر نے سوال کیا؟۔
2 లక్షల ఉద్యోగాల పేరిట తెలంగాణ యువతను మోసం చేసిన రాహుల్ గాంధీ వెంటనే క్షమాపణ చెప్పాలి.
– బీఆర్ఎస్ వర్కింగ్ ప్రెసిడెంట్ @KTRBRS pic.twitter.com/FjfRyefAbG
— BRS Party (@BRSparty) August 2, 2024
ایوان کا وقار مجروح
راما راؤ نے کہا کہ جب پارٹی کے ایم ایل ایز نے بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تو ایک ایم ایل اے جو منحرف ہوگیا، بدسلوکی پر اتر آیا۔ حکمراں پارٹی کی جانب سے اکسایا گیا حالانکہ چیف منسٹر ایوان میں تھے۔ اور ڈرامہ سے لطف اندوز ہورہے تھے۔ ایوان کے وقار کو مجروح کیا گیا۔
اس طرح کی حرکت زیادہ دیر نہیں چلیں گی
کے ٹی راما راؤ نے کہا۔ “ہم تلنگانہ کے نوجوانوں کے ساتھ حکومت کی غداری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، ہمارے قانون سازوں کے خلاف حکومت کی بدسلوکی اور منحرف رکن کی طرف سے استعمال کی گئی بد زبان کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ انھوں نے وزیراعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اور کہاکہ اس طرح کی افسوسناک حرکتیں زیادہ دیر نہیں چلیں گی،‘‘
معافی مانگیں راہل گاندھی
انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی نے ریاست کے نوجوانوں کو اس وقت کی بی آر ایس حکومت کے خلاف اقتدار میں آنے کے لیے اکسایا تھا، اب وہی شخص ان کے ساتھ دھوکہ کر رہا ہے۔ کے ٹی آر نے، راہل گاندھی اور ریونت ریڈی سے تلنگانہ کے نوجوانوں کو دھوکہ دینے پر معذرت خواہی کی مانگ کی۔ دو لاکھ روز گار دینے کا مطالبہ کیا اور نوجوانوں کو انصاف دلانے تک احتجاج کو جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
One Comment
[…] […]