
حکومت نے ریاست میں آئی ٹی آئی کالجوں کو جدید تکنیکی مہارت کے تربیتی مراکز (اسکل سنٹرز) میں تبدیل کرنے کے اقدامات کیے ہیں۔ ریاست کے 65 سرکاری آئی ٹی آئی کالجوں میں ہنر مندی کے مراکز قائم کرنے کے لیے ٹاٹا ٹیکنالوجیز کے ساتھ ایک یاد داشت مفاہمت پر دستخط کئے گئے ۔ وزیر اعلی ریونت ریڈی نے ہفتہ کو سکریٹریٹ میں ٹاٹا ٹیکنالوجیز کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ کی۔
وزیر اعلی کے ساتھ، نائب وزیر اعلی بھٹی وکرمارکا اوروزیر آئی ٹی سریدھر بابو کی موجودگی میں یاد داشت مفاہمت کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔ حکومت کی چیف سکریٹری شانتی کماری، ایمپلائمنٹ ٹریننگ ڈپارٹمنٹ کی اسپیشل سی ایس رانی کمودینی، ٹاٹا ٹیکنالوجیز کے صدر پون باگیریا اور دیگر نمائندوں نے میٹنگ میں شرکت کی۔
ٹا ٹا ٹیکنالوجیز نمائندوں کی وزیراعلی اے ریونت ریڈی سے ملاقات
اعلی درجہ کی مہارت کے مراکز کے طور پر آئی ٹی آئیز
نئے 9 طویل مدتی اور 23 مختصر مدتی کورسز
کروڑ روپے کی لاگت سے ورک شاپس کی تعمیر 2700
حکومت کی ٹاٹا ٹیکنالوجیز کے ساتھ یاد داشت مفاہمت
اس تعلیمی سال سے تیاریاں شروع کر دی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ موجودہ کورسز اور مختلف شعبوں میں پھیلتی ہوئی صنعتوں کی ضروریات کے درمیان بہت بڑا فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اس خلا کو پر کرنے اور نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے والے کورسز کی فراہمی کے مقصد سے شروع کیا گیا ہے۔
ریاستی حکومت 2700 کروڑ روپے کی لاگت سے آئی ٹی آئی اداروں میں اس پروجیکٹ کو نافذ کر رہی ہے۔
ٹاٹا ٹیکنالوجیز ضروری ورکشاپس کی تعمیر اور مشینری اور آلات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ تربیت فراہم کرنے والے ٹیوٹرز کی تقرری کا کام بھی کرے گی۔ پراجکٹ کے تحت آئی ٹی آئیز میں نو طویل مدتی اور تیئیس مختصر مدتی کورسیز بھی شروع کئے جائیں گے۔
نوجوانوں کو تمام شعبوں میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے اسکل ڈویلپمنٹ کورسز کا انتخاب کیا گیا ہے۔ اس طرح ہر سال 9000 افراد کو داخلہ دیا جائے گا اور تقریباً ایک لاکھ افراد کو مختصر مدت کے کورسز کے ذریعے تربیت دی جائے گی۔
حکومت نے تعلیمی سال (25۔2024) سے اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلی نے ٹاٹا ٹکنالوجی کے نمائندوں کو مشورہ دیا کہ وہ اکتوبر سے شروع ہونے والے تعلیمی سیشن کے لئے ورکشاپس دستیاب کرائیں اور کافی تعداد میں ٹیوٹرز کا تقرر کریں۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے لیے کیمپس پلیسمنٹ پر توجہ دیں نہ کہ صرف تربیت فراہم کریں۔ وزیراعلیٰ نے خصوصی پلیسمنٹ سیل کے قیام میں تعاون کرنے کی تجویز دی۔
نائب وزیراعلی بھٹی وکرمارکا اوروزیرآئی ٹی سریدھر بابو نے کہا کہ ان کی حکومت حیدرآباد کو اسکل ڈیولپمنٹ کا مرکز بنانے کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈگری اور انجینئرنگ کے طلباء کو مناسب ہنر فراہم کرنے کے لئے جلد ہی ریاست میں اسکل یونیورسٹی قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں سے خواہش ظاہر کی کہ وہ تمام مواقع کو بروئے کار لاتے ہوئے تمام شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔