
بی آر ایس لیڈر کویتا نے کہاکہ کانگریس کی چھ ضمانتوں کے تعلق سے درخواست گزاری سے متعلق عوام میں کئی شکوک وشبہات پائے جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ درخواست فارم میں بینک اکاﺅنٹ کی کوئی تفصیل نہیں مانگی گئی ہے۔ کیا بعدازاں دوبارہ بینک اکاﺅنٹس کی تفصیلات حاصل کی جائیںگی؟اس تعلق سے یہ مسئلہ عوام میں موضوع بحث بناہواہے کہ کیا مختلف تفصیلات کے حصول کے نام پر ضمانتوں پر عمل آوری میں تاخیر کی کوشش تونہیں کی جارہی ہے؟
انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی نے 200یونٹ سے کم برقی استعمال کرنے والوں کو مفت بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیاہے توکیا آئندہ ماہ جنوری میں بجلی کے بل ادا کرنے ہوںگے یا نہیں ؟کویتا نے کہاکہ بیشتر خاندانوں میں گیس سلنڈرس مردوں کے نام پرہیں کیا ایسے مردوں کو بھی 500روپئے میں گیس سلنڈر فراہم کیا جائیگا؟کویتا نے کہاکہ بیشتر نوجوان اس وجہ سے مایوس ہیں کہ درخواست فارم میں بیروزگاری الاﺅنس کا کوئی تذکرہ نہیں ہے اورنہ ہی اس سلسلہ میں درخواست طلب کی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ چھ ضمانتوں کے تعلق سے عوام کے شکوک وشبہات کو دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔کویتا نے کہاکہ بیشتر افراد کوگزشتہ ماہ کے وظائف بھی جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ کویتا نے کہاکہ کانگریس حکومت صرف وعدے کررہی ہے ۔ہم تمام امور کابغور جائزہ لے رہے ہیں۔انتظامہ جھوٹ بول رہاہے اور عوام کو دھوکہ دے رہاہے۔تاہم صورت حال زیادہ دیر تک چلنے والی نہیں ہے۔
کویتا نے کہاکہ بیشتر افراد کاماننا ہے کہ حکومت صرف ایسے افرادکو وظیفہ دیناچاہتی ہے جن کے خلاف ایف آئی آر درج ہے۔اگر ایف آئی آر کو معیار ماناجائے تو بی آرایس کے تما م کارکنوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہیں۔ تلنگانہ تحریک کے دوران بی آر ایس کی قربانیاں اس بات کی دلیل ہے۔ ماضی میں ہم نے ایف آئی آر کی اساس پرشہدائے تلنگانہ کی تفصیلات جمع کرنے کا فیصلہ کیاتھاتب ہم پر یہی کانگریس نے تنقید کی تھی اور آج اب اقتدار پر فائزہونے کے بعد ایف آئی آر کو معیار بنارہی ہے ۔کویتا نے کہاکہ عوام استفسار کررہے ہیں کہ بغیر ایف آئی آر کے تلنگانہ تحریک کے دوران مشکلات سے گزرنے والوں کے بارے میں حکومت کی کیا رائے ہے؟
رکن قانون سازکونسل بی آرایس کے کویتا نے تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کے تبصروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی بی آر ایس حکومت نے 22 ٹویوٹا لینڈ کروزر گاڑیاں “کسی کے علم کے بغیر” خریدی تھیں، اس امید پر کہ کے چندر شیکھر راو کی قیادت والی حکومت اقتدار میں واپس آئے گی اوراسے استعمال کرے گی۔
ورنگل میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کویتا نے کہا کہ ایک وزیر اعلیٰ اور دیگر وی آئی پیز کے حفاظتی انتظامات پولیس اور دیگر سیکوریٹی ایجنسیاں کرتی ہیں اور ان امور میں سیاست دانوں کا کوئی کردار نہیں ہوتا ہے ۔
چیف منسٹر ریونت ریڈی کے کے سی آر پر عائد کردہ الزام پر کہ انہوں نے عوام کے پیسے کا غلط استعمال کیا، کویتا نے کہا کہ ریونت ریڈی اوچھی سیاست پر اتر آئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ” کسی بھی وزیر اعلی کے پروٹوکول کا فیصلہ سیکوریٹی ونگ، انٹلی جنس اور پولیس کرتی ہے۔ اس میں سیاست دانوں کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔ یہ (گاڑیوں کی خریداری) کا فیصلہ اسی طرح کیا گیاہے اور یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ موجودہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی ایسا سوچتے ہیں، لیکن ایسا نہیں ہے،
کویتا نے بی آر ایس کارکنوں کو مشورہ دیاکہ وہ مشتعل نہ ہوں بلکہ صبرو تحمل کامظاہرہ کریں۔انہوں نے کہاکہ سیاست میں نشیب وفراز آتے رہتے ہیں۔حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے۔اپنے نظریات کو عوام تک پہنچایاجائے۔ عوام کے قلوب کو فتح کیاجائے۔ہم دوبارہ اقتدار میں واپس آجائیںگے۔عزم وحوصلہ کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
کالیشورم پراجیکٹ کے معاملہ میں اخباری نمائندوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کویتا نے کہاکہ اس معاملہ پر ان کی جماعت کاموقف پہلے ہی سامنے آچکاہے۔حکومت کی تحقیقاتی رپورٹ کے آنے سے پہلے وزراءکا اس طرح کی باتیں کرنا مناسب نہیں ہے۔
سنگارینی کے انتخابات سے متعلق سوال پر کویتا نے کہاکہ ان کی جماعت نے انتخابات میں حصہ نہ لینے کافیصلہ کیاتھااور واضح طورپر اس سلسلہ میں اعلان بھی کیاگیا۔
انہوں نے کہاکہ بی آر ایس حکومت نے سنگارینی کی ترقی کےلئے بے شمار اقدامات روبہ عمل لائے ہیں۔انہوںنے کہاکہ انتخابات میں سی پی آئی سے وابستہ اے آئی ٹی یو سی نے کامیابی حاصل کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹی بی جی کے ایس کے قائدین نے مقامی حالات کی بنیاد پر فیصلہ کیا۔آپ خود سونچیں کہ جس نے مقابلہ نہیں کیا وہ کیسے ہار سکتی ہے۔
اس موقع پر سابق وزیرایرا بیلی دیاکرراﺅ ‘ونئے بھاسکر ‘رمیش‘ دیاکر‘شنکر نائک‘سیتا رام نائک اور دوسرے موجود تھے۔بعدازاں کویتا نے میڈارم کا دورہ کیا ۔بی آر ایس قائدین ‘کارکنوں اورپجاریوں نے کویتا کا شاندار استقبال کیا