
حیدرآباد: آندھراپردیش کے گورنر جسٹس عبدالنذیر نے کہا ہے کہ متحدہ آندھرا پردیش کو غیر سائنسی طور پر تقسیم کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ اے پی کی تقسیم کی وجہ سے افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ گورنر نےاےپی میں دونوں ایوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی تقسیم کی وجہ سے اے پی کو نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ریاست کے عوام دارالحکومت حیدرآباد سے محروم ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ ریاست کی تقسیم سے موجودہ ریاست کو مالی نقصان ہوا ہے۔2014 میں چندرا بابو نے اے پی کی ترقی کے لیے سخت محنت کی تھی۔ 2014 سے 2019 تک ریاست میں سرمایہ کاری بڑے پیمانہ پر دیکھی گئی۔
ریاست کی غیر سائنسی تقسیم کی وجہ سے صرف 46 فیصد وسائل وراثت میں ملے ہیں۔ دارالحکومت حیدرآبادکی محرومی سے معاشی نقصان ہوا۔ کافی خسارہ وراثت میں ملا۔ تعلیمی اداروں کو غیر مناسب طریقہ سے تقسیم کیا گیا۔ متحدہ اے پی میں فی کس آمدنی 1 لاکھ 6 ہزار 176 کروڑ روپے تھی۔
منقسم اے پی میں فی کس آمدنی گھٹ کر 93 ہزار 121 کروڑ رہ گئی۔ ریاست کی تقسیم کا منفی اثر پڑا۔ حل نہ ہونے والے مسائل سے چیلنجس سامنے آئے ہیں۔ چندرا بابو کی حکومت نے متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کو ایک موقع میں بدل دیا۔ چندرا بابو کی حکومت نے سن رائز آندھرا پردیش کی بنیاد رکھی۔
وائی ایس آرکانگریس کے ارکان نے گورنر کی تقریر کے دوران مداخلت کرتے ہوئے ان کو تقریرسے روکنے کی کوشش کی۔ شور و غل کے درمیان بھی گورنر اپنی تقریر جاری رکھی ۔