
حیدرآباد۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تلنگانہ کی معاشی صوتحال پر وائٹ پیپرجاری کیا گیا ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا نے قانون ساز اسمبلی میں 42 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاست تلنگانہ جو کہ سال 2014 میں فاضل آمدنی والی ریاست تھی اب مقروض ہوچکی ہے اور بی آر ایس دور حکومت میں ریاست پر قرض کے بوجھ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے مالیاتی شعبہ میں بحران پیدا ہوگیا ہے۔
بھٹی وکرامارکا نے مزید کہا کہ سال 2014 میں ریاست پر قرض کا بوجھ 71 ہزار چھ سو 58 کروڑ تھا جو جاریہ معاشی سال تین لاکھ 89 ہزار چھ سو 73 کروڑ تک پہنچ گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیگر قرضہ جات کو شامل کیا جاتا ہے تو جملہ قرض میں چھ لاکھ 71 ہزار 757 کروڑ تک کا اضافہ ہوا۔ ڈپٹی سی ایم، نے مزید کہا کہ سال 2014 اور 15 سے سال 2022 اور 2023 کے درمیان قرض میں چوبیس اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا۔
ایوان میں وائٹ پیپرپیش کرنے کے بعد مجلس اتحاد المسلمین کے فلو رلیڈر جناب اکبرالدین اویسی اورسی پی آئی کے علاوہ بی آرایس نے وائٹ پیپر کا جائزہ لینے کیلئے وقت طلب کیا۔ جس کے بعد اسپیکراسمبلی نے ایوان کی کاروائی کو آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کردیا۔ بعدا زاں ایوان کی کاوروائی کا آغاز ہوا اورسابق وزیرفینانس ہریش راو نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے وائٹ پیپرکو سابق حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش قراردیا