
حیدرآباد ۔ علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے لیے بی آر ایس سربرا چندر شیکھر راؤ کی جانب سے مرن برت کو آج 14 سال مکمل ہو گئے۔ آج کا دن تلنگانہ کی تاریخ کا یادگار دن ہے کیونکہ چندرشیکھر راؤ کا مرن برت تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلوانے میں اہم سنگ میل ثابت ہوا۔
علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تحریک یوں تو کافی عرصہ سے چلائی جا رہی تھی، جس کے لیے کئی جیالوں نے اپنی جانیں بھی قربان کیں لیکن حکومتوں کی جانب سے ریاست کو علیحدہ درجہ دینے کے صرف وعدے کیے گئے لیکن اسے عملی جامہ نہیں پہنایا گیا، اسی دوران سال 2001 میں چندر شیکھر راؤ نے تلنگانہ کے حصول کے لیے جدوجہد کا آغاز کیا اس وقت کوئی بھی یہ ماننے کو تیار نہیں تھا کہ تلنگانہ تحریک رنگ لائے گی۔
چندرشیکھر راؤ نے عزم مصمم کے ساتھ تلنگانہ تحریک چلاتے ہوئے اس وقت مرکز میں برسر اقتدار یو پی حکومت پر تلنگانہ کی تشکیل کے لیے دباؤ بنانے کی کوشش کی، ریاست بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا لیکن مرکز کی طرف سے کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا جا رہا تھا،جس پر 29 نومبر 2009 کو چندر شیکھر راؤ نے یا تو علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کا جشن منانے یا پھر اپنی آخری رسومات ادا کرنے کے عزم کے ساتھ مرن برت کا آغاز کر دیا تھا۔انہیں گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا لیکن وہ جیل میں بھی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے تھے، علیحدہ ریاست کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے چندر شیکھر راؤ نے لاکھ دبا کے باوجود اپنی بھوک ہڑتال ختم نہیں کی آخر کار ان کی طبیعت بگڑنے پر انہیں کھمم اور اس کے بعد وہاں سے حیدرآباد کے نمس ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔
ایک طرف کےسی آر کی صحت مسلسل بگڑ رہی تھی اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے یو پی اے حکومت پر دباؤ بنایا جا رہا تھا وہیں چندر شیکھر راؤ اپنے فیصلے پر ڈٹے رہے اور انہوں نے علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل تک مرن برت ختم نہ کرنے کا واضح طور پر اعلان کر دیا، صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس وقت کی کانگریس حکومت کو جھکنا پڑا اور آخر کار 9 دسمبر 2009 کو کور کمیٹی کا ایک ہی دن میں تین مرتبہ اجلاس ہوا اور چوتھی مرتبہ اجلاس طلب کرنے کے بعد رات ساڑھےگیارہ بجے تلنگانہ کی تشکیل کا یو پی اے حکومت نے اعلان کیا۔
چندر شیکھر راؤ کے پاس تلنگانہ کے لیے ایک وسیع منصوبہ تھا، دو جون کو علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل عمل میں آئی اور ریاست کے پہلے انتخابات میں عوام نے ٹی ار ایس حکومت کو بھاری اکثریت سے کامیاب کروایا ، کے سی آر نے انتہائی کم عرصہ میں ریاست تلنگانہ کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور اس کے بعد دوسری مرتبہ بھی عوام نے انہیں بھاری اکثریت سے اقتدار سونپا۔ یہ حقیقت ہے کہ ملک کی سب سے کم عمر ریاست تلنگانہ اس وقت نہ صرف ترقی کے معاملہ میں ملک بھر میں سر فہرست ہے بلکہ امن و امان کی صورتحال یہ ہے کہ کئی بین الاقوامی کمپنیاں حیدرآباد کا رخ کر رہی ہیں۔ آج تمام میدانوں میں تلنگانہ اگے ہے اور اس کا سہرا چندر شیکھراؤ کے سر ہے جنہوں نے متحدہ آندھراپردیش سے تلنگانہ کو الگ کرنے کے ساتھ ساتھ اس نو تشکیل شدہ ریاست کو ہر لحاظ سے شاندار بنایا۔