تلنگانہ ترقی کا ماڈل ہندوستان کی ریاستوں کو ایک نئی سمت: کویتا

بی آر ایس پارٹی کی رکن کونسل کویتا نے کہا کہ تلنگانہ ترقی کا ماڈل ہندوستان کی ریاستوں کو ایک نئی سمت دیا ہے۔ چیف منسٹر چندرشیکھرراو کی قیادت میں تلنگانہ نے مختصر وقت میں بہت تیزی سے ترقی کی ہے اور اس نے جامع ترقی حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر انتظامیہ میں انسانی ہمدردی کے پہلو کو متعارف کرا رہے ہیں۔ چیف منسٹر کو ابھینو چانکیہ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی، یو کے میں کویتا کا کلیدی لیکچر ‘ایکسپورنگ انکلوسیو ڈیولپمنٹ – دی تلنگانہ ماڈل’ پر دیا۔ گاندھی کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے چیف منسٹر کےسی آر نے عدم تشدد کے ذریعہ تلنگانہ حاصل کیا۔ انہوں نے بنجر زمینوں کو سبز فصلوں کے کھیتوں میں تبدیل کر کے ملک کو متاثر کیا۔

کویتا نے کہا کہ تلنگانہ قدرت کے عطا کردہ وسائل کو بروئے کار لانے میں آگے ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ امن اور ہم آہنگی کی علامت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ ریاست کے قیام کے بعد ایک بھی فرقہ وارانہ فساد نہیں ہوا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تلنگانہ ماڈل کا مطلب مالیاتی اعدادوشمار نہیں ہے۔ یہ تلنگانہ کے بدلے ہوئے حالات زندگی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ تلنگانہ ، چیف منسٹر کے سی آر کی قیادت میں ترقی اور فلاح و بہبود کے درمیان توازن برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے اور تلنگانہ کو تمام شعبوں میں نمبر ون مقام حاصل ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے ہی علیحدہ ریاست کی خواہش پوری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے حصول کے لئے طویل جدوجہد کی گئی اور آخر کار 2001 میں کے سی آر نے تلنگانہ جدوجہد کا آغاز کیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2004 میں اس وقت کی مرکزی حکومت نے تلنگانہ کے مسئلہ کو مشترکہ اقل ترین پروگرام میں شامل کیا تھا۔ اس کے بعد مرکزی حکومت نے کے سی آر کی تحریک کی وجہ سے 2009 میں تلنگانہ ریاست کے قیام کا اعلان کیا اور آخر کار 2014 میں علیحدہ ریاست کا خواب پورا ہوا۔

تلنگانہ کے 10 میں سے 9 اضلاع متحدہ ریاست سے پسماندہ تھے اور یہ علاقہ کسانوں کی خودکشی میں دوسرے نمبر پر تھا ۔اس وقت تلنگانہ میں 2700 میگاواٹ برقی پیدا ہوتی تھی، برقی کی قلت کی وجہ سے صنعتیں ہفتے میں دو دن بند رہتی تھیں، پینے کے پانی کی شدید قلت تھی۔ تاہم چیف منسٹر کے سی آر نے بنیادی انفراسٹرکچر کے ذریعہ تلنگانہ کی صورتحال کو مکمل طور پر بدل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برقی کی پیداوار میں اضافہ کرتے ہوئے فاضل برقی والی ریاست میں تبدیل کیا گیا جس سے تلنگانہ اناج کی پیداوار میں دوسرے مقام پر پہنچ گیا ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

شراب پالیسی معاملے میں اروند کیجوال کو نوٹس جاری

Read Next

چندرا بابو نائیڈو کی عبوری ضمانت منظور

Most Popular