سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج، سابق تملناڈو گورنر جسٹس فاطمہ بیوی کاانتقال

سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج کے طور پر خدمات انجام دینے والی جسٹس ایم فاطمہ بیوی کا جمعرات کو انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر96 سال تھی ۔انھوں نے عدالت عظمی میں اعلیٰ عہدے پر فائز ہونے والی پہلی مسلم خاتون ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ فاطمہ بیوی 29 اپریل 1992 کو اپنی ریٹائرمنٹ تک سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج تھیں۔

اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد، انہوں نے قومی انسانی حقوق کمیشن کی رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد فاطمہ بیوی نے تمل ناڈو کی گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اور 1989 میں فاطمہ بیوی سے شروع ہونے والے سپریم کورٹ کے 71 سالوں میں صرف 8، خواتین کو جج مقرر کیا گیا۔ 30 اپریل 1927 کو کیرالا میں پیدا ہونے والی فاطمہ بیوی کو ان کے والد نے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کی ترغیب دی تھی۔

انہوں نے 1950 میں بار کونسل کے امتحان میں ٹاپ کیا اور بار کونسل کی گولڈ میڈل جیتنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔۔انہیں مئی 1958ء میں ذیلی -باضابطہ عدالتی کارروائی میں منصف کے طور پر مقرر کیا گیا۔ 1968ء میں ترقی ہوئی اور 1972ء میں چیف جسٹس مجسٹریٹ ڈسٹرکٹ اور 1974ء میں سیشن جج کے طور پر ترقی ملی۔ جنوری 1980ء میں وہ جوڈیشل رکن کی حیثیت سے انکم ٹیکس سے متعلق اپیل کی ضابطہ کارروائی میں مقرر ہوئیں۔ 4 اگست 1983ء میں ہائی کورٹ کی جج کے طور پر ان کی ترقی کی گئی۔ 14 مئی 1984ء میں ہائی کورٹ کی مستقل جج بن گئیں۔ فاطمہ بیوی 1989 میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بنیں۔ اس کے بعد وہ 25 جنوری 1997ء میں ریاست تاملناڈو کی گورنر مقرر ہوئیں۔

Vinkmag ad

Read Previous

الیکشن کمیشن نے ہوم ووٹنگ کے عمل کو 26 نومبر تک مکمل کرنے کی ہدایت

Read Next

بی آرایس دور حکومت میں حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری۔ کےٹی آر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Most Popular