پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان، اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں 10،سال سزا

پاکستان کی خصوصی عدالت نے ملک کے سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں دس، دس سال قید کی سزا سنائی ہے۔

منگل کو اڈیالہ جیل میں خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سزا سُنائی ہے۔خصوصی عدالت کے جج اس کیس کا مختصر فیصلہ سُنا کر چلے گئے۔ فیصلہ سنانے سے پہلے فریقین کو حتمی دلائل دینے کی مہلت نہیں دی گئی۔

سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے تحت سزا سنائی گئی، بانی پی ٹی آئی پر مقدمہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کے سیکشن 5 اور9 کی دفعات کے تحت درج تھا جب کہ سائفرکیس میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی تھی۔

سیکرٹ ایکٹ 1923 کا سیکشن 9 جرم کرنےکی کوشش کرنے یاحوصلہ افزائی سے متعلق ہے۔کسی کے پاس حساس دستاویز، پاسورڈ یا خاکہ ہو اوراس کا غلط استعمال ہو تو سیکشن 5 لگتی ہے، حساس دستاویزات رکھنے کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پربھی سیکشن 5 لاگو ہوتا ہے ۔

عمران خان کی پارٹی پی ٹی آئی نے اس فیصلے کو اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔پارٹی نے خصوصی عدالت کے فیصلہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
خصوصی عدالتی کارروائی کو کالعدم قرار دینے کی اپیل کی ہے۔

پارٹی کے ترجمان رؤف حسن نے الزام لگایا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے نہایت بے رحمی سے انصاف کو موت کے گھاٹ اُتارا گیا ہے۔

واضح رہےکہ سابق وزیراعظم عمران خان کو حزب اختلاف کی جانب سے پیش کردہ تحریک عدمِ اعتماد کے ذریعے 10 اپریل 2022 کو وزارتِ اعظمیٰ کے منصب سے ہٹایا گیا تھا۔

27 مارچ کو عمران خان نے اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف کے ایک جلسے کے دوران حامیوں کے سامنے ایک کاغذ لہراتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ یہ وہ ’سائفر‘ ہے جس میں درج ہے کہ انھیں اقتدار سے نکالنے کے لیے کس طرح امریکہ میں سازش کی گئی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈونلڈ لو اس امریکی سازش کا حصہ ہیں جس کا مقصد اُن کی حکومت کو ہٹانا تھا۔ تاہم امریکی دفتر خارجہ نے ان تمام الزامات کی تردید کی تھی۔
اس کیس میں عمران خان پر بنیادی الزام یہ تھا کہ انھوں نے سیاسی فائدے کے لیے ایک حساس سفارتی دستاویز کا استعمال کیا۔

اس وقت کی حکومت کا کہنا تھا کہ سائفر کو سیکرٹ ایکٹ کے تحت پبلک نہیں کیا جا سکتا ہے مگر عمران خان نے اس سائفر کو منٹس اور تجزیے میں تبدیل کیا اور اس کے ساتھ ’کھلواڑ‘ کیا۔

عمران خان نےبعدازاں ایک انٹرویو کے دوران اعتراف کیا تھا کہ ان کو بھیجی گئی سائفر کی کاپی ’غائب‘ ہو چکی ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی قانونی ٹیم کا اس حوالے سے موقف ہے کہ سائفر کی حفاظت کی ذمہ داری ان کے آفس کے عملے کی تھی نہ کہ خود عمران خان کی۔

Vinkmag ad

Read Previous

گورنر کوٹہ سے ایم ایل سی، کودنڈارام اور عامر علی خان کی حلف برداری پرتلنگانہ ہائی کورٹ نے لگائی روک

Read Next

آمدنی سے زائد اثاثہ جات، RERA سکریٹری شیوا بالا کرشنا معطل

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Most Popular