عثمانیہ یونیورسٹی میں پولیس نے میڈیانمائندے سےکی بدسلوکی، کےٹی آر اور ہریش راو نےکی مذمت

پولیس نے عثمانیہ یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری میں میڈیا کے نمائندوں کے تئیں جوش و خروش کا مظاہرہ کیا۔ پولیس نے ایک رپورٹر کے ساتھ بدتمیزی کا برتاؤ کیا جو ڈی ایس سی امیدواروں کے خدشات کو کور کرنے گیا تھا۔ پولیس نے تلگو رپورٹر کی شرٹ پکڑ کر اسے بند کر دیا۔ رپورٹر نے کہاکہ وہ صحافی ہے اور اپنا کام کرہا ہے۔ پولیس نے ایک نہ سنی۔ پولیس نے رپورٹر کو زبردستی پولیس کی گاڑی میں بٹھا کر آزادی صحافت پر حملہ کر دیا۔

ادھر میڈیا نمائندوں کی تنظیم ٹی جے ایف نے عثمانیہ یونیورسٹی میں بے روزگاروں کی ایجی ٹیشن کور کرنے گئے صحافیوں کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک کی سخت مذمت کرتا ہے۔ اگر صحافی اپنی ڈیوٹی کے تحت خبریں کور کرنے جائیں تو پولیس انہیں کیوں گرفتار کرے۔؟ تلنگانہ جرنلسٹس فورم نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ وہ صحافیوں کے تئیں پولیس کے ظالمانہ رویہ کو تبدیل کرے۔ تلنگانہ جرنلسٹ فورم کے صدر پالے روی کمار گوڑ اور ڈپٹی جنرل سکریٹری مہیشورم مہیندر نے حراست میں لیے گئے صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

بی آرایس کے کارگزار صدر، کے تارک راما راو نے اور سابق وزیر ٹی ہریش راو نے میڈیا نمائندے پر پولیس کاروائی کی مذمت کی۔ اور صحافت کا گلا نہ گھوٹنے کی حکومت سے مانگ کی ہے۔

Vinkmag ad

Read Previous

عثمانیہ یونیورسٹی میں بی آر ایس وی، اور میڈیا نمائندے پر پولیس کا نامناسب سلوک

Read Next

ملک کی ترقی ہوئی تو بی جے پی کی نشستیں کم کیوں ہوئیں؟:راگھولو کا ودی سے سوال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Most Popular