
حیدرآباد۔ تلنگانہ اسمبلی کے انتخابات میں 221 خاتون امیدوار میدان میں ہیں۔ ان میں بی آرایس، کانگریس، بی جے پی جناسینا اور سی پی ایم کے بشمول 36 خواتین مقابلہ کررہی ہیں۔ بی ایس پی کی جانب سے 9 خواتین میدان میں ہیں۔۔ جو بڑی جماعتیں قانون سازاداروں میں خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کا دعویٰ کر رہی ہیں، ان میں سے کسی نے بھی خواتین کو کم از کم نصف نشستیں الاٹ نہیں کیں۔
بی جے پی نے سب سے زیادہ 13 خواتین کو سیٹیں دی ہیں۔ بی جےپی کے ساتھ اتحاد کرنے والی جناسینا پارٹی نے ایک خاتون کو ٹکٹ دیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے 12 اور حکمراں بی آرایس نے 8 خواتین کو ٹکٹ دیا ہے۔ ان انتخابات میں جملہ 2,290 امیدوار میدان میں ہیں۔ جس میں سے 2,068 مرد اور ایک زنخہ ہے۔ اس مرتبہ تقریباً 81 سے زائد خواتین حصہ لے رہی ہیں۔ 2018کے انتخابات میں 140 خواتین نے حصہ لیاتھا۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ تلنگانہ میں خواتین رائے دہندوں کی تعداد زیادہ ہے۔لیکن خاتون امیدوار ہیں۔ ہر پارٹی خواتین کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کی وکالت کرتی ہے، اور خواتین کو قانون ساز اداروں میں 33فیصد ریزرویشن کی بھی مانگ کرتی ہیں ۔ لیکن تمام پارٹیاں عملی اقدامات سے دور ہیں ، جس کا ثبوت تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں خاتون امیدواروں کی کمی ہے۔۔ایسا لگتا ہےکہ کوئی بھی سیاسی پارٹی نصف آبادی یعنی خواتین کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم نہیں کرنا چاہتی ہے۔