
سابق وزیر ہریش راؤ نے کرشنا بورڈ کو آبی پراجیکٹس حوالے کرنے پر شدید برہمی ظاہر کی۔ ہریش راؤ نےکہا کہ آج کیا ہوا؟ سری سیلم اور ناگرجن ساگر پروجیکٹوں کے آپریشن کو کرشنا بورڈ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اب سے پانی کا ایک قطرہ لینے کے لیے بھی کرشنا بورڈ کی اجازت لازمی ہوگی ۔ کیا ریاست کو گرمیوں میں پینے کے پانی لینے کا اختیارات ہونگے؟۔ کیا بورڈ کی اجازت کے بغیر بجلی پیدا کرنا ممکن ہے؟۔ بورڈ کی اجازت کے بغیر ایسی کوئی صورتحال نہیں ہے کہ ریاستی انجینئر اور اہلکار کم از کم پراجیکٹس پر جا سکیں۔
ہریش راؤ نےکہا کہ کیا تبدیلی کا یہی مطلب ہے۔ کیا تلنگانہ کے مفادات اور حقوق کو مرکز اور اے پی کے ہاتھ میں دینا ہے۔ حکومت نے کہا تھا سب سے بات کرنے پر فیصلہ لیں گے۔ لیکن اب کیسے راضی ہو گئے۔
ایک طرف کہتے ہیں کہ پراجیکٹس نہیں دیئے جائیں گے، دوسری طرف حکام اجلاس میں راضی ہوگئے ہیں۔ چیف منسٹر نے ہفتہ کو جائزہ لیا۔ آج ای این سی کرشنا بورڈ میٹنگ میں گئے اور پروجیکٹوں کا انتظام بورڈ کو سونپنے پر رضامندی ظاہر کی۔
2021 میں، مرکز نے گزٹ دیا اور دباؤ ڈالا گیا تھا ۔لیکن بی آر ایس حکومت پروجیکٹ دینے پر راضی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کانگریس حکومت کے اقتدار میں آیے دو ماہ قبل ہی پروجیکٹس دینے پر اتفاق کیا۔ یہ واضح ہے کہ تلنگانہ کے مفادات کا تحفظ کون کر رہا ہے۔اس خلاصہ ہوگیا ہے۔
تلنگانہ کے لوگوں کو تمام چیزوں کو سمجھنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملےپر
سیاست کرنے کی بات نہیں۔ ریاست کے مفادات کا تحفظ کی بات ہے۔ دانشوروں کوچاہے کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں۔