
تلنگانہ کے وزیر امور مقننہ ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے منشور کو مکمل طور پر لوگوں تک پہنچانے کے ارادے سے مالیاتی پہلوؤں کو عوام کے سامنے رکھا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ریاستی وزیر نے کہا کہ اسمبلی میں ایک وائٹ پیپر جاری کیا ہے تا کہ گزشتہ دس سالوں میں بی آر ایس حکومت نے کس طرح ترقی کی ہے عوام کو پتہ چل سکے۔
ریاستی وزیر کا کہنا ہےکہ بی آر یس نے تسلیم کیا کہ وائٹ پیپرز سچے ہیں اور خرچ ہونے والے اخراجات کی وجہ سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔ بی آر ایس حکومت نے ریاست کے ہر نوجوان پر 7 لاکھ کا قرض ڈال دیا ہے۔ کانگریس ترقی کے قدم اٹھائی تھی اس لئے بی آر ایس نے دس سال کا تجربہ کیا ہے۔ کانگریس حکومت دوراندیشی کا مظاہرہ نہیں کرتی تو بی آر ایس 12 گھنٹے بھی ترقی فراہم نہیں کر سکتی تھی ۔
بی آر ایس، ایم ایل اے قرضوں کا جواب نہ دینے کی وجہ سے ان کے چہرہ سفید ہوگئے ۔ بی آر ایس قائدین راشن چاول کی تقسیم، کسانوں کو امدادی قیمت، تعلیمی نظام پر جواب دیے بغیر خاموش بیٹھے رہے۔ گذشتہ دس سالوں میں سرکاری تعلیمی نظام کا کیا حال ہوگیا اس پر بھی خاموش رہے۔ تین ایکڑ اراضی کی تقسیم، ایس سی اور ایس ٹی کو فنڈز الاٹ کرنے پر ان کے منہ بلکل بند ہوگئے ۔
بی آر یس پارٹی نے 2018 میں اسمبلی میں کتنی دیر تک بات کی اس کا حساب نہیں ہے کیونکہ بی آر ایس کے پاس کانگریس کے ممبر ہیں۔ اعداد کو غلط کہنا بلکل جھوٹ ہے۔ تاریخیں درج نہیں ہے اس لئے الجھن پیدا ہوگئی ہے۔اسمبلی میں دیا گیا ہر حساب حقیقی ہے۔ وایٹ پیپر کے اعداد شمار کی توہین کرنے کے لئے نہیں ہے۔
ریاست کے لوگوں کو کوئی شک نہیں ہے کہ کانگریس چھ ضمانتیں، زراعت، صنعتوں اور گھریلو صارفین کو برقی مکمل طور دی جاے گی ۔ ہم جمہوری نقطہ نظر سے حساب کتاب عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اس سے قبل بی آر ایس حکومت تشکیل کے 36 دنوں میں حلف دلایاتھا۔ کانگریس نے حکومت کے قیام کے دوسرے دن اسمبلی اجلاس رکھا ہے۔ پچھلی حکومت کے دور میں غلطیاں ہوئیں ہیں۔