
حیدرآباد: بی آر ایس کے صدر اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کانگریس حکومت کے ذریعہ اسمبلی میں پیش کئے گئے بجٹ پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ نے حکومت کو کسانوں کے دشمن کے طور پر ظاہر کیا اور کانگریس حکومت پر سماج کے تمام طبقات کو دھوکہ دینے کا الزام لگایا۔ انہوں نے یہ ریمارکس اسمبلی کے میڈیا پوائنٹ پر بی آر ایس ایم ایل ایز کے ہمراہ وزیر خزانہ بھٹی وکرمارکا کی بجٹ تقریر ختم کرنے کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کئے۔
کے سی آر نے کہا کہ پچھلی حکومت نے تمام طبقات کی فلاح و بہبود اور معاشی ترقی کے مقصد سے متعدد اسکیمیں متعارف کروائی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ یادو برادران کی معاشی ترقی کے لیے بھیڑوں کی تقسیم کی اسکیم کو بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت پر پسماندہ طبقات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا، جس میں دلت بندھو اسکیم کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا اور اسے ایک سنگین ناانصافی قرار دیا۔ انہوں نے ماہی گیروں کے لیے یقین دہانی کے فقدان کی بھی نشاندہی کی۔ انہوں نے وزیر خزانہ کی تقریر اعداد و شمار کا الٹ پھیر اور کسی نئے اقدام کی کمی قرار دیا۔
بی آر ایس کے سربراہ نے خواتین کے تئیں حکومت کے رویہ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایک لاکھ روپے تک سود سے پاک قرضوں کا وعدہ کوئی نئی اسکیم نہیں ہے۔ انہوں نے مایوسی کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ حکومت کو چھ ماہ کا وقت دینے کے باوجود کوئی پالیسی تشکیل نہیں دی گئی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بجٹ میں ریاست کی ضروریات کے حوالے سے واضح پالیسیوں کا فقدان ہے۔
زراعت کے بارے میں، کے سی آر نے زور دے کر کہا کہ کسانوں کے لیے فنڈز کے غلط استعمال کے بارے میں حکومت کے تضحیک آمیز تبصروں کی مذمت کی اور اسے کسان مخالف حکومت قرار دیا۔ انہوں نے دھان کی خریداری اور بجلی اور پانی فراہم کرنے میں حکومت کی ناکامی کی نشاندہی کی، جس سے کسانوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رعیتو بھروسہ اسکیم کے نفاذ پر بجٹ میں کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ کے سی آر نے صنعتی، آئی ٹی اور دیگر پالیسیوں کے بارے میں وضاحت کے فقدان پر بھی تنقید کی، بجٹ تقریر کو ٹھوس بجٹ پیش کرنے کے بجائے محض کہانی سنانے کا سیشن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ غریبوں یا کسانوں کی ضروریات کو پورا نہیں کرتا اور مستقبل میں مکمل تجزیہ اور مضبوط اپوزیشن کا وعدہ کیا۔