
غزہ کے زہرہ شہر کو اسرائیلی فضائیہ کی بمباری سے تباہ کر دیا گیا جس کے بعد عام لوگوں کو آدھے گھنٹے میں شہر خالی کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس دوران آرتھوڈوکس کرسچن چرچ پر میزائل حملہ ہوا۔ یہ چرچ تقریباً 900 سال پرانا تھا اور غزہ میں عیسائیوں کی قدیم ترین عبادت گاہ تھی۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کا ہدف حماس کا کمانڈ سینٹر تھا جو چرچ کے قریب واقع ہے، ہدف کو نشانہ بنانے کے بعد میزائل چرچ پر گرا۔ اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لیے بڑی تعداد میں عیسائی اور مسلم کمیونٹی کے لوگ اس چرچ میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق بم دھماکے میں 18 افراد کے ہلاک اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یروشلم کے آرتھوڈوکس پیٹریارکیٹ نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے سینٹ پورفیریس چرچ پر حملہ کیا، جہاں سینکڑوں عیسائی اور مسلمان پناہ لیے ہوئے تھے۔
چرچ کے ملبے تلے مزید کئی افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
غزہ کی حماس حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نہتے لوگوں اور عبادت گاہوں پر حملے کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہی ہیں۔ اس کے لیے اسرائیل کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ بم ہدف سے چھوٹ گیا اور چرچ پر گرا جس سے اس کے ایک حصے کو نقصان پہنچا۔
جمعرات کی شب اسرائیلی فوج کی بمباری میں غزہ کے زہرہ شہر میں 25 کثیر المنزلہ عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی کارروائی میں غزہ میں ایک تہائی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں یا اب رہنے کے قابل نہیں ہیں۔
7 اکتوبر کو اسرائیل پر وحشیانہ حملے کے بعد سے اسرائیلی فوج حماس کے زیر اثر غزہ کی پٹی پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس بم دھماکے میں اب تک تقریباً 3800 افراد ہلاک اور 12 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 1500 سے زیادہ بچے ہیں۔ اسرائیلی فوج غزہ کو گھیرے میں لے کر وہاں داخل ہونے کے لیے تیار ہے۔