
حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کو وقار آباد میں ویری لو فریکونسی (وی ایل ایف) ریڈار اسٹیشن کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں دیئے گئے ایک بیان کے بعد دانشوروں اور نیٹیزین کی طرف سے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنی تقریر کے دوران ریونت ریڈی نے دعویٰ کیا کہ حیدرآباد اور تلنگانہ تین سمندروں ۔ خلیج بنگال، بحیرہ عرب اور بحر ہند سے گھرے ہوئے ہیں ۔ اس بیان کے بعد لوگ میں ہنسی اور غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ریونت ریڈی کے تبصرے، جن کا مقصد ہندوستان کے دفاعی شعبے کے لیے حیدرآباد کی اسٹریٹجک اہمیت کو اجاگر کرنا تھا، نادانستہ طور پر ایک جغرافیائی غلطی کو بے نقاب کر دیا۔ تلنگانہ، ایک لینڈ لاک ریاست ہے، کسی بھی سمندر تک براہ راست تلنگانہ کی رسائی نہیں رکھتی۔
ان کی تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی، جس میں بہت سے لوگوں نے ان کے بیان کا مذاق اڑایا۔ کچھ صارفین نے مزاحیہ انداز میں مشورہ دیا کہ ریونت ریڈی نے مقامی آبی ذخائر جیسے حسین ساگر، گنڈی پیٹ اور حمایت ساگر کو سمندر سمجھ لیا ہے۔
تلنگانہ کے دانشور طبقہ اور ناقدین نے بھی وزیر اعلیٰ کی جغرافیہ کی سمجھ پر سوال اٹھاتے ہوئے ان سے یہ واضح کرنے کو کہا کہ وہ کن سمندروں کا ذکر کر رہے ہیں۔ اس واقعے نے آن لائن طنز کی ایک لہر کو بھڑکا دیا ہے، جس میں ریڈی کے بیان کا مذاق اڑا ہے۔
ریڈار کے افتتاح کے موقع پر، ریونت ریڈی نے ہندوستان کی دفاعی پیداوار میں خاص طور پر میزائلوں، جوہری ایندھن اور آرڈیننس کی تیاری میں حیدرآباد کے اہم کردار پر بھی زور دیا۔ ان کی تقریر کے مثبت پہلوؤں کے باوجود، یہ سمندر سے متعلق تبصرہ تھا جس نے سب سے زیادہ توجہ حاصل کی۔