
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسدالدین اویسی نےالزام لگایا کہ آر آر ایس نے ہی ریونت ریڈی کو کانگریس میں بھیجا ہے تاکہ تلنگانہ میں بی جے پی کو اقتدار میں لانے کے لئے ریونت ریڈی کا استعمال کرسکیں۔ مجلس تلنگانہ میں صرف 9 نشستوں پر مقابلہ کر رہی ہے۔ مابقی 110 نشستیں دیگر جماعتوں کے لئے چھوڑ دی گئی ہیں۔ اس کے باوجود کانگریس اور بی جے پی مجلس کے پیچھے ہے۔
آرایس ایس یہ چاہتی ہے کہ تلنگانہ میں مشترکہ حکومت قائم ہو اور 5 سال کے بعد آرایس ایس راست طور پر اپنے لوگوں کے ذریعہ اقتدار میں آجائے۔ کانگریس کی جانب سے تلنگانہ میں کرناٹک ماڈل کا حوالہ دیا جارہا ہے۔ کرناٹک میں اقلیتوں کی 80 فیصد اسکالرشپس برخاست کر دی گئی ہے۔ کرناٹک میں آج ہی ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے کہ پبلک سرویس کے امتحانات میں مسلم لڑکیاں حجاب پہن کر امتحان تحریر نہیں کرسکتی۔ تلنگانہ میں کسی حجابی لڑکی کو کسی امتحان میں نہیں روکا جاتا ہے۔ کرناٹک میں ۔ کانگریس نے بجرنگ دل پر پابندی کی بات کی تھی لیکن آج تک کانگریس نے اس سلسلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی۔
مجلس نے ریاست کی عوام سے اپیل کی ہے کہ مجلس کی 9 نشستوں کے علاوہ مابقی نشستوں پر ماموں کی جماعت کو ووٹ دیں۔ تلنگانہ میں آر ایس ایس کے بڑھتے قدموں کو روکنے کے لئے مجلس نے اپنی کئی نشستوں کی قربانی دی ہے۔ 30 نومبر کو ریاست کی عوام تلنگانہ کو بچالیں۔ تلنگانہ کوشمالی ہند کی طرح راجستھان وغیرہ نہ بننے دیں۔ اس لئے ضروری ہے کہ ریاست کی عوام تیسری مرتبہ بی آرایس کو اقتدار عطا کریں۔ مجلس کی 9 نشستوں کے علاوہ تمام نشستوں پر فیصلہ کن ووٹ دیں اور بی آرایس کو کامیاب کریں۔ کوڑنگل سے آرایس ایس انا کو بھی اپنے گھر روانہ کریں۔