
حیدرآباد: تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے سنسنی خیز تبصرہ کیا، جس میں بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ انضمام کا الزام لگایا۔ دہلی کے اپنے دورے کے دوران ریونت ریڈی نے دعویٰ کیا کہ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان انضمام قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ایس سربراہ اور سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو گورنر کے عہدے کی پیشکش کی جا سکتی ہے۔ ساتھ ہی ان کے بیٹے کے تارک راما راؤ کو مرکزی وزیر بنایا جا سکتا ہے۔ اور ہریش راؤ تلنگانہ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ریونت ریڈی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بی آر ایس کے چار راجیہ سبھا ارکان بی جے پی میں ضم ہوجائیں گے۔ معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، ایم ایل سی کویتا کو بھی ضمانت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب انضمام سے انکار کیا جا رہا ہے لیکن یہ تو بالآخر ہونا ہی ہے۔ انہوں نے تلنگانہ کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کے لئے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے سے ملاقات کی درخواست کی ہے۔
چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے فصلوں کے قرضوں کی معافی کے لئے 5000 کروڑ روپئے مختص کئے ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں پر زور دیا جن کے قرضے معاف نہیں کیے گئے ہیں وہ اس مسئلے کی اطلاع ضلع کلکٹریٹ کو دیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کسی خاندان کے 2 لاکھ روپے سے زیادہ کے قرضے ہیں، تو انہیں ایک یونٹ سمجھا جائے گا، اور معافی کا اطلاق 2 لاکھ روپے تک ہوگا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ 15 اگست تک قرض معافی کی آخری تاریخ کا اعلان کرنے کا فیصلہ اسکیم پر اپنا نشان چھوڑنے کے لیے کیا گیا تھا۔
انہوں نے مرکزی بجٹ پر تنقید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس میں تلنگانہ کے لیے کوئی خاطر خواہ پیش کش نہیں کی گئی ہے۔ ریونت ریڈی نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کے خاندان کے کوئی بھی فرد کوحکومت میں کوئی عہدہ نہیں دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے خاندان کے افراد کئی سالوں سے امریکہ میں مقیم ہیں اور ان کے بھائیوں کو کوئی حکومتی ذمہ داریاں نہیں سونپی گئی ہیں۔ “میرے سات بھائی ہیں۔ صرف اس لیے کہ میں وزیر اعلیٰ بن گیا، کیا آپ ان سے گھر بیٹھنے کی توقع رکھتے ہیں؟” انہوں نے اپنے غیر ملکی دوروں سے متعلق افواہوں کو بھی مسترد کیا۔