ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کو رشوت خوری کے معاملے میں چھوٹ نہیں ملے گی: سپریم کورٹ

رقم حاصل کرکے ایوان میں سوال اٹھانے یا ووٹ دینے والے ارکان اسمبلی اورارکان پارلیمنٹ کے خلاف قانونی کاروائی کی راہ ہموار کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنادیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کے بعد اب اگر ارکان پارلیمنٹ ایوان میں تقریر کرنے یا ووٹ دینے کے عوض پیسے لیتے ہیں تو ان کے خلاف مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ یعنی اب انہیں اس معاملے میں قانونی استثنیٰ نہیں ملے گا۔

1998 کے نرسمہا راؤ معاملہ میں سپریم کورٹ کی بنچ نے دو کے مقابلہ تین کی اکثریت سے طے کیا تھا کہ ایسے معاملات میں عوامی نمائندگان پر مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے قریب 25 سال بعد اس وقت کے یعنی سال 1998 کے نرسمہا راؤ معاملہ میں اس وقت کے فیصلہ کوپلٹ دیا ہے۔

اس وقت جن عوامی نمائندوں کو رشوت کے الزامات کا سامنا تھا انھوں نے عدالت کو بتایا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 105 کے تحت پارلیمنٹ میں ڈالے گئے کسی بھی ووٹ اور اس طرح کے ووٹ ڈالنے سے متعلق کسی بھی عمل کے لیے وہ مستثنیٰ ہیں اور ارکان پارلیمنٹ عوامی عہدہ نہیں رکھتے اس لیے انہیں پی سی اے، کے دائرہ کار میں نہیں لایا جا سکتا۔ اس فیصلہ کو پلٹ دیا گیا۔

اب اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث عوامی نمائندوں کو کسی بھی قسم کی راحت نہیں ملے گی اوران کے خلاف قانونی کاروائی ہوگی۔

Vinkmag ad

Read Previous

اے پی:ضلع کرشنا میں لاری، دیگر گاڑیوں سے ٹکراگئی۔دو افرادشدید زخمی

Read Next

مرکزی وزیر اقلیتی امور اسمرتی ایرانی نےعازمین حج کےلئے لانچ کیا حج سویدھاایپ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Most Popular